اگر چاند نہ ہو تو کیا ہوگا؟
اس وسیع و عریض کائنات میں مظاہرِ قدرت کی ہر آن جلوہ آرائی ہے، کائنات کا یہ بدیع و مستحکم نظام اپنے خالق کی فنکاری، بے مثال کاریگری اور بےنظیر قوتِ تخلیق کی گواہی دیتا ہے، کہ کس طرح اس نے ہر شیئ کو منظم و مرتب طریقے سے وجود بخشا اور پھر انھیں ایک مخصوص نظام کا پابند بنایا، ہر ایک کے حق میں ذمہ داریاں عائد کردیں جس کے گرد وہ اپنی لمحاتِ زیست سر کر رہے ہیں، یہ ارض و سما، شمس و قمر، نجوم و کہکشاں؛ غرض کائنات کی ہر شیئ اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں مصروفِ عمل ہے، گو ہمارا شعور و تعقل اس کا ادراک نہ کر سکے، ہمارا وجدان اسے نہ پا سکے اور ہماری آنکھیں اسے نہ دیکھ سکیں؛ تاہم ہر چیز کی تخلیق کے پسِ پردہ ایک نہیں؛ بلکہ کئی کئی مقاصد پنہاں ہیں؛ چناں چہ شاعر مشرق علامہ اقبال اس حقیقت کو یوں بیان کرتے ہیں
نہیں ہے چیز نکمی ہوئی زمانے میں
کوئی برا نہیں قدرت کے کارخانے میں
چودہویں شب کے ماہِ کامل کی دلفریب کرنوں سے یقینا آپ لطف اندوز ہوئے ہوں گے؛ لیکن کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ کرہِ ارضی کو اپنی خنک اور پرفریب شعاؤں سے جگمگ کرنے والا ماہتاب اگر شق ہوکر فضا میں متحلل ہوکر اپنا وجود گم کر دے تو روئے زمین کی حیات پر بہار پر اس کے کیا اثرات ظاہر ہوں گے، یعنی اگر چاند نہ ہو تو کیا ہوگا، کیا روئے زمین پر زندگی کا وجود باقی رہےگا؟
بعید نہیں کہ آپ کہیں بھلا چاند کے وجود و فنا سے ہماری زندگی کیوں کر متأثر ہوگی! زیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ شب پر تاریکیوں اور ظلمتوں کا پہرا ہوگا اور ظلمتیں بھی کیوں ہوں کہ آج ہزارہا قسم کے آلات روشنی کے لیے معرضِ وجود میں آ چکے ہیں۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر چاند نہ ہو تو زمین پر زندگی کا تصور بھی باقی نہ رہےگا، آئیے جانتے ہیں کہ اگر چاند نہ ہو تو کیا ہوگا؟
سمندر کا پانی باہر نکل آئےگا
فرض کیجیے کہ کائنات سے چاند غائب ہو چکا ہے، اب کیا ہوگا؟
چاند کے غائب ہونے کے بعد زمین پر تباہ کن تبدیلیاں شروع ہو جائیں گی، چاند کے غائب ہو جانے سے زمین پر سمندری طوفان آ جائےگا سمندر کی لہریں شہروں اور بستیوں کو نگلنا شروع کردیں گی، اور یہ اس وجہ سے ہوگا کہ چاند زمین کے گرد گردش کرتی ہے اور اس کی کششِ ثقل سمندروں کو اپنے کنٹرول میں رکھتی ہے اور اسی کششِ ثقل کی بنا پر سمندر میں طوفان آتے ہیں اور موجیں متلاطم ہوتی ہیں؛ لیکن جب چاند غائب ہو جائےگا تو اس کی کششِ ثقل بھی غائب ہو جائےگی اب سمندروں کا سارا کنٹرول سورج کی کشش ثقل کے پاس چلا جائےگا، اور سورج اپنی کشش ثقل سے سمندوں کو اپنی طرف کھینچےگا جس سے سارا پانی سمندر سے نکل کر زمین میں بہہ پڑےگا اور یوں شہر کے شہر لمحوں میں زیرِ آب آکر تہس نہس ہو جائیں گے، 480 کیلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے طوفانی ہوائیں چلیں گی جو بستیوں، شہروں، فصلوں اور درختوں غرض ہر چیز کو تباہ و برباد کر ڈالیں گی۔
موسم تیزی سے بدلیں گے
چاند کے نہ ہونے کی وجہ سے موسم میں تیزی سے تبدیلیاں شروع ہو جائیں گی؛ کیوں کہ چاند کی کشش ثقل کی طاقت کی وجہ سے زمین 23.5 ڈگری کے محور پر گھومتی ہے؛ لیکن جب چاند غائب ہو جائےگا تو زمین کی گردش اپنا توازن کھو بیٹھےگی اور کانپنے لگے گی اور تیزی سے گھومنا شروع کر دےگی جس کی وجہ سے موسم بھی جلدی جلدی بدلنا شروع ہو جائیں گے اور جو علاقے حد درجہ گرم تھے وہ انتہائی برفیلے ہو جائیں گے اور زمین کی لرزاہٹ کی وجہ سے تہس نہس کردینے والے زلزلے آنے شروع ہو جائیں گے آتش فشاں پھٹنے لگےگا، الغرض قیامت کا ایک سماں ہوگا جس کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔
زمین کا 23.5 ڈگری پر جھکاؤ |
ایک دن 6 گھنٹے کا ہو جائےگا
پہلے معلوم ہو چکا ہے کہ زمین کی گردش چاند کی کشش ثقل کی بنا پر متوازن رہتی ہے؛ لیکن اگر چاند نہ ہو تو یہ توازن بگڑےگا اور زمین کی گردش تیز ہو جائےگی جس کے نتیجے میں دن 24 گھنٹے کی بجائے محض 6 گھنٹے کا ہو جائےگا یعنی 3 گھنٹے کا دن ہوگا اور 3 گھنٹے کی رات ہوگی، تمام جاندار موت کی غار میں چلے جائیں گے اور کچھ بچیں گے بھی تو انتہائی تکلیف زدہ، مصیبت رسیدہ اور قریب بمرگ ہوں گے، اگر ایک گھنٹے گرمی ہوگی تو دوسرے گھنٹے میں ایسی سخت سردی ہو شروع ہو جائےگی کہ سمندروں کا سارا پانی جم جائےگا جس کی وجہ سے کوئی بھی بحری جانور زندہ نہیں بچےگا۔
سائنس دانوں کی مانیں تو اگر چاند نہ ہو تو محض 6 دنوں کے اندر ہی زمین سے زندگی کی رمق ختم ہو جائےگی۔
اب جب بھی چاند کی طرف دیکھیں تو فکر و نظر کے زاویے سے دیکھیں اور اس خلاق اعظم اور صناع لاثانی کی ذات کا شکریہ ادا کریں جس نے اس قدر منظم اور مربوط طریقے سے ہمارے لیے زندگی کا سامان کر رکھا ہے۔
0 تبصرے
تبصرہ کرکے اپنی رائے ضرور دیں!