مسلم بچوں پر ہندو تہذیب و رسوم کا جبر
خالد سیف اللہ صدیقی
نو بھارت ٹائمز اور jagran.com نے 2/جولائی (2024) کو یہ خبر شائع کی ہے۔ مظفر نگر میں ایک اسکول میں ہندو بچوں کے ساتھ ساتھ مسلم بچوں اور بچیوں کے ماتھوں اور پیشانیوں پر بھی تلک لگا دیا گیا اور گلے میں پھول مالا ڈال دیا گیا۔ چھٹی کے بعد بچے اسی ہیئت کے ساتھ گھر پہنچے تو گھر والے آگ بہ گولہ ہوگئے۔ مسلم والدین نے اس پر غم و غصے کا اظہار کیا اور شکایت درج کرانے پولیس تھانے چلے گئے۔ معاملے کو دیکھتے ہوئے پولیس نے مسلم والدین کو سمجھایا بجھایا اور لوگوں کو مطمئن کیا۔ اسکول انتظامیہ کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی کہ اب آئندہ اس کی طرف سے ایسا کوئی عمل نہیں ہوگا۔
اس بات سے خوشی ہوئی کہ مسلم والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ ہندوانہ تہذیب و شعار اور رسوم و رواج کا مذکورہ عمل ناگوار گزرا۔ اس کا مطلب ابھی الحمدللہ حرارت ایمان دلوں میں باقی ہے۔
دوسری طرف اس بات سے کچھ حیرت ہوئی کہ ہندو قوم کی جرات و ہمت مسلم قوم کے تئیں اتنی کیسے بڑھتی جا رہی ہے! وہ مسلمانوں کے سلسلے میں اتنے جری اور نڈر کیسے ہوتے جا رہے ہیں!
اصل میں بات یہ ہے کہ ہمارے ساتھ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ ہم دوسروں کے محتاج بنے ہوئے ہیں۔ تعلیم جو مسلم امت کا شعار ہونا چاہیے ، اس تک میں ہم دوسروں کے دست نگر بنے ہوئے ہیں۔ ہمارے پاس اچھے اور بہتر اسکول ، کالج اور یونی ورسٹیاں نہیں ، جن میں ہمارے بچے اطمینان کے ساتھ تعلیم حاصل کر سکیں۔ لامحالہ ہم دوسروں کے در پر جاتے ہیں ، اور پھر وہی ہوتا ہے جو کل ہوا۔ یہاں دوسروں کے شکوے سے زیادہ اپنے احتساب کی ضرورت ہے۔
مسلمان جب تک تعلیم کے میدان میں خود کفیل نہیں ہوں گے اور ان کے پاس ان کے بہتر اور معیاری تعلیمی ادارے نہیں ہوں گے ، اس طرح کے معاملات ؛ بلکہ ان سے بڑے معاملات تک پیش آتے رہیں گے۔ مسلمان تعلیم کے میدان میں خود کفیل بنیں ، یہ حالات خود بند ہو جائیں گے۔
0 تبصرے
تبصرہ کرکے اپنی رائے ضرور دیں!